سفید داڑھیوں والے ترک کون تھے؟

نوٹ یہ تحریر کاپی کی گی ہے

دنیا کی پہلی خفیہ تنظیم ..

ترکی میں ان کو
عیک سی کل AQSAQAL کہتے ہیں۔۔

یہ راستہ کہاں جاتا ہے
منرل کی طرف
منزل کہاں ہے
سرخ سیب/
کیزل ایلما .{ سرخ سیب }
یہ وہ کوڈ ورلڈ ہیں جو سفید داڑی کے مجاہدین اور ارطغل غاری کے درمیان ہوتی ہے ۔۔۔۔ قسطنطنیہ میں ایک مینار پر نسب گھوڑے کے مجسمے کو ان مجاہدین نے سرخ سیب کا نام دٕیا ۔اس کو حدف مان کر یہ مجاہدین اسلام پہلے سلجوق اورپھر عثمانی سلطنت کی مدد کرتے رہے ۔۔
اور خفیہ ملاقاتوں کے لیے اس کوڈ ورلڈ کو راز داری سے فتح قسطنطنیہ تک استعمال کرتے رہے ۔۔۔ ارطغرل غازی میں بھی عارتک بھٕے عارف ۔۔اتسیز ُصارم اور عارفین بھے اسی تنظیم کے ممبر ہیں ۔۔۔
اس تنظیم کا با نی ایک 295 سالہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے جن کا نام بھے بھے کرکوک تھا ۔۔ اوغوز سرداروں نے ان کو سفیر بنا کر نبی اکرم مُحَمَّد ﷺ کی خدمت میں بھجا تھا آپ نے نبی اکرم کی حیات طیبہ میں اسلام قبول کیا اور صحابی رسول مُحَمَّد ﷺ بنے کا شرف حاصل کیا اور اوغوز قبایل میں آ پ نے اسلام پھیلایا ۔۔ آپ سفید داڑی والوں کے بانی تھے ۔

ڈیریلس ارطغرل جس نے دیکھا ہو وہاں کئی بار ایک لفظ بولا جاتا ہے ” سفید داڑھیوں والے “

ڈیرلس ارطغرل میں سفید داڑھی والوں کے بارے میں سلیمان شاہ ، ارطغرل غازی اور آرتک بے کے علاوہ کسی کو علم نہیں ہوتا ہے، حتی کہ ارطغرل کا قریبی جانباز ساتھی ترگت الپ بھی اس سے بے خبر ہوتا ہے۔

یہ سفید داڑھی والے کون تھے اور انکا کام کیا تھا؟
یہ ترکوں کی ایک خفیہ طاقتور تنظیم تھی، جسکا بانی اوغوز خان کا جانشی بھے بھے کرکوک صحابی رسول مُحَمَّد ﷺ تھا، یہ تنظیم بظاہر گوشہ نشین تھی، لیکن انکی نگاہیں ترکوں اور مسلم دنیا پر تھی۔ یہ عاشقان رسول مُحَمَّد ﷺ کا سچا گروہ تھا جو کٸی صدیوں تک قسطنطنیہ کی فتح کے لیے آپ مُحَمَّد ﷺ کی حدیثوں کی تکمیل کے لیے سرگرم رہا ۔۔
اس تنظیم نے ہی ارطغرل غازی کو سوغوت بھیجا اور سلجوقی سلطنت کو بچانے کیلئے اسے بازنطینی سرحد کے قریب رہنے پر مجبور کیا۔
یہ ایک طرح سے ترکوں کی intelligence تھی، انکا مقصد ترکوں کو مضبوط کرکے مسلم دنیا کو اسکے کمان میں لانا تھا۔
تین ہلالی سرخ پرچم انکا نشان تھا۔
سلطان محمد فاتح نے 1463 میں جو قلعہ تعمیر کیا، وہ سفید داڑھیوں والے کے نشان جیسا ہی تھا۔
سفید داڑھی والے عملی سیاسی میدان سے دور ہوتے تھے، لیکن مردان کار ترکوں کو خفیہ معلومات فراہم کرتے تھے۔ آج بھی ترکی کے صدر کے صدارتی محل میں جو سولہ گارڈرز عثمانی لباس پہنے ہوئے سیڑھیوں پر موجود ہیں، وہ ان سفید داڑھیوں والے کی یاد دہانی کراتے ہیں ۔۔

Leave a comment